سندھ اسمبلی کاطویل عرصے جاری رہنے والا اجلاس گورنرسندھ عمران اسماعیل نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے برخاست کر دیا۔ گزشتہ ہفتے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم کے خلاف سخت جملے پر پی ٹی آئی کے ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے شورشرابا کیا۔ ایک اور موقع پر حکمران جماعت پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان آپس میں الجھ پڑے، ایوان مچھلی منڈی کا منظرپیش کرنے لگا۔
ایوان میں سابق صدر آصف علی زرداری، اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی، ارکان اسمبلی فریال تالپور، جاوید حنیف اور سیدخورشید شاہ کی ضمانتوں پر اراکین نے مبارکباد پیش کی،جبکہ اپوزیشن اور حکومت کے ارکان پر طنز کرتے رہے۔ ایوان میں ایم کیو ایم کی رکن رعناانصار کی یادگارشہداء کے انہدام کے خلاف قراردادمتفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران بھی ایوان میں ہنگامہ آرائی اورشورشراباہوگیا اسپیکر نے کہاکہ آپ مبارک باد نہیںدے سکتے تو ہمیں آپ کی مبارکبادکی ضرورت نہیں ہے۔ اس موقع پر وزیرپارلیمانی امور نے کہاکہ لگتا ہے کہ فردوس شمیم نقوی کی وہیل الائنمنٹ درست نہیں ہے۔ اس موقع پر ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نازیبا کلمات بھی ادا کئے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ارکان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے۔ ہنگامے کے دوران شرجیل میمن بھی آپے سے باہرہوگئے اور پی پی ارکان نے بڑی مشکل سے انہیں پی ٹی آئی ارکان کی جانب جانے سے روکا۔
صوبائی وزیر امتیازشیخ کی تقریرکے دوران بھی پی ٹی آئی کے ارکان نشستیں چھوڑ کرالجھ پڑے۔اجلاس میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ قانون سازی اور دیگر مظالم کے خلاف وزیراعلیٰ سندھ کی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظورکرلی گئی، مذمتی قرارداد میں بھارتی مسلمانوں سے یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں طلباوطالبات پر تشدد کا معاملہ بھی اٹھایاگیا ہے۔ایوان میں سندھ اسٹوڈنٹس یونین بل 2019ء اور سندھ محفوظ شہر اتھارٹی بل 2019 ء متعارف کراکے سلیکٹ کمیٹیوں کے سپرد اوردوہفتے میں رپورٹ طلب کی گئی ہے جبکہ گٹکا، مین پوری اور نشہ آور اشیاء کی تیاری، فروخت اور استعمال سے متعلق بل 2019ء اور سندھ ساحل ترقیاتی اتھارٹی بل 2019ء گورنرسندھ کے پیغام کے بعد دوسری مرتبہ کثرت رائے سے منظورکرلیا گیا۔
سندھ اسمبلی نے صوبے کی کسان خواتین کو زرعی محنت کش تسلیم کرنے کا بل بھی متفقہ طور پر کرلیا۔ اب ان خواتین کو زچگی کی چھٹیاں ، مزدوروں کے حقوق اورمراعات ملیں گی۔ سابق صدرآصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور نے کہاہے کہ اب جیل کا خوف ختم ہوگیاہے ، راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سندھ کی میں واحد خاتون قیدی تھی۔ سندھ کی بیٹی کو بکتربند میں بٹھاکردہشت گردوں کی طرح اڈیالہ کے بازاروں میں گھمایا جاتا تھا۔ مجھے میرٹ پر ضمانت ملی ہے، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی نے خواتین قیدیوں کو جیل کے بجائےگھر میں نظربند کرنے کی سزا پر اتفاق کرلیا۔ قید کےد وران طے کرلیا تھا کہ کوئی سہولت نہیں مانگنی، مجھ پر الزام تین کروڑ کا ہے، جبکہ میں ایک کروڑروپے تو ہرسال زرعی ٹیکس دیتی ہوں مجھے واک کی اجازت بھی نہیں تھی۔
ایم کیو ایم کے محمدحسین خان نے کہاکہ جب تک کسی پر مقدمہ ثابت نہ ہو وہ بے قصورہوتا ہےجیلوں کا سفر ہم سیاست دانوں نے کیا ہے تاہم اگر طلبہ اور خواتین کہیں احتجاج کریں تو ان پر لاٹھی چارج نہ کیا جائے۔ آبی توپیں استعمال نہ کی جائیں ضمانت پر رہائی کے بعد فریال تالپور پہلی بار سندھ اسمبلی میں داخل ہوئیں تو حکومتی ارکان نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا چند ارکان نے جے بھٹوکے نعرے بھی بلند کئے۔ادھر گزشتہ ہفتے فریال تالپور سمیت خورشید شاہ کی ضمانت منظور کرلی گئی تھی تاہم ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے فیصلے پر 15 جنوری تک عملدرآمد کرنے سے روک دیا اس طرح خورشید شاہ کو رہائی نہیں مل سکتی۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی ہدایت پر صوبائی وزراء اور مشیروں نے ہفتے کے روزسندھ بھر کے ضلعی ہیڈکوارٹرز میں کھلی کچہریوں کا انعقاد کرکے عوام کے مسائل سنے، لوگوں نے مہنگائی، گندگی، پانی، بجلی، گیس ، صحت، منشیات اور تعلیم سے متعلق شکایتوں کے انبار لگا دیئے، صوبائی وزراء نے بعض شکایتوں پر موقع پر ہی احکامات جاری کئے۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں صوبائی مشیر برائے ورکس اینڈ سروسزنثاراحمدکھوڑو نے کھلی کچہری سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وفاق کی جانب سے سندھ کے حصے کے فنڈز روکے جانے کے باعث عوامی فلاح وبہبود کے ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے میں مشکلات درپیش ہیں، ہمیں عوام کی مشکلات کا بخوبی ادراک ہے۔
انہوں نے مختلف محکومت کے افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہاکہ افسران عوام کی شکایات ومسائل حل کرنے پر توجہ دیں اور میرٹ پر ان کی شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے ۔جبکہ شہداد پور میں صوبائی وزیر کچی آبادی غلام مرتضی بلوچ، لاڑکانہ میں صوبائی وزیر اسماعیل راہو ، جیکب آباد میں انورسیال، نوشہرو فیروز میں مرتضیٰ وہاب، تھرپارکر میں اعجاز جاکھرانی، نواب شاہ میں ناصرحسین شاہ، کندھ کوٹ میں جام اکرام اللہ داریجو، ٹنڈو محمدخان میں مخدوم محبوب الزاماں، گھوٹکی میں فرازڈیرو، مٹیاری میں سیدسردارعلی شاہ ، ٹھٹھہ میں سید قاسم نوید قمر اور سجاول میں سید شبیر علی بجارانی نے کھلی کچہریاں لگائی ان کھلی کچہریوں کا مقصد عوامی مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ کارکنوں کو متحرک کرانے کے ساتھ ساتھ 27 دسمبر کو راولپنڈی کے جلسے کی تیاری بھی تھا۔پیپلز پارٹی نے 27دسمبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں بے نظیربھٹو کی برسی منانے کے لیے سندھ سے 10 ہزار کارکنوں کو لے جانے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔